اسلام آباد ، پاکستان – سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کا دو روزہ تاریخی دورہ کیا۔ اس دورہ کے دوران انہوں نے 20 بلین ڈالر کے غیرمعمولی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے اور 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو سعودی جیلوں سے رہا کرنے کا حکم دیا۔ اور اپنے آپ کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر قرار دیا۔
پاکستانی صدر عارف علوی نے سعودی ولی عہد کو ملک کے اعلی ترین شہری اعزاز سے نوازا۔
سعودی ولی عہد نے پاکستان روانگی کے لئے طیارے میں سوار ہونے سے قبل قومی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوے کہا ، “ہم نے پاکستان میں جتنا کچھ کیا وہ ابھی صرف آغاز ہے۔”
محمد بن سلمان 2017 میں سعودی ولی عہد بننے کے بعد جنوبی ایشاـی ممالک اور چین کے پہلے دورے پر ہیں۔ سعودی ولی عہد جب اسلام آباد پہنچے تو وہاں وزیر اعظم عمران خان نے اور سینئر سول اور فوجی عہدے داروں نے ان کا استقبال کیا۔ سعودی رہنما کے ساتھ وزراء ، شاہی خاندان کے افراد اور تاجروں کا ایک بڑا وفد بھی ساتھ تھا۔
وزير اعظم نے ذاتی طور پر سعودی ولی عہد کو دارالحکومت میں واقع وزیر اعظم کمپلیکس کی طرف خود ڈراـیو کر کے لے گـے ۔ جہاں دونوں رہنماؤں نے باضابطہ گفتگو کی اور اپنے دونوں وفود کے مابین سات بڑے معاہدوں پر دستخط کی نگرانی کی۔
اپنے اعزاز میں دی گـی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نےبتایا کہ ان کے وفد نے 20بلین ڈالر کی مفاہمتی یادداشت پربھی دستخظ کـیے ہیں۔
انہوں نے کہا ، “یہ پہلے مرحلے کے لئے بہت بڑاآغاز ہے اور یقینی طور پراسمیں ہر ماہ ، ہر سال اضافہ ہی ہوتا جاـے گااور یہ دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔”
طے پانے والے معاہدوں میں گوادر میں 10 بلین ڈالر کی آئل ریفائنری کا معاہدہ بھی شامل ہے ، جہاں چین نے ایک بڑا بندرگاہ بنایا اور اس کو فعال کیا ہے۔
پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ گوادر میں اگلے “3سے 5سال” میں پورٹ کی سہولت موجود ہوگی اور اس وقت درآمد ہونے والی بہتر تیل کی مصنوعات سے ملک کی ضروریات پوری ہوں گی جبکہ اضافی مصنوعات کو برآمد کیا جائے گا۔
غیر معمولی سعودی سرمایہ کاری کو وزیر اعظم کی نـی حکومت پاکستان کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھ رہی ہے ، جس کو معاشی بحران اور ادائیگیوں کے دباؤ کے توازن کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم نے تیل صاف کرنے ، پیٹرو کیمیکلز ، توانائی اور دیگر شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا۔
18 فروری 2019